Thursday, 4 April 2019

کیا ہمارا مزاج بدلے گا؟

آج کل ہمارے ملک میں پارلیمانی انتخابات کی گہما گہمی ہے. اپنے اپنے کارنامے گنانے اور بڑے بڑے وعدے کرنے کا دور چل رہا ہے. ہر شخص جانتا ہے کہ ہمارے سیاسی لیڈر جو کارنامے گنا گنا کر گلے چھیل رہے ہیں، ان کی سچائی کیا ہے. سب کو معلوم ہے کہ الیکشن کے موقعے پر ہونے والے وعدوں میں سے نوّے پچانوے فی صد وعدے پورے نہیں ہونے ہیں. لیکن ہم پھر بھی ان کی ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں، ٹی وی یا نیٹ پر ان کی تقریریں اور بیانات سنتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان ہی کو ووٹ بھی دیں گے. آخر کیوں؟ کیوں کہ ہمارے نزدیک جھوٹ، وعدہ خلافی، حق تلفی، دھوکا دہی اور استحصال کوئی جرم نہیں ہے. ہم بھی اپنی اپنی زندگیوں میں آئے دن یہ جرم کرتے ہیں. پھر ہم ہی میں سے کچھ جھوٹے، وعدہ خلاف اور دھوکے باز لیڈر بن جاتے ہیں.

جب تک یہ صورت حال رہے گی، ہمارا ملک امن و امان اور پیار محبت کا گہوارہ نہیں بن سکے گا. یعنی دھوکے بازی کے اس پہیے کو روکنے کے لیے ہمیں خود بدلنا ہوگا. اپنا مزاج تبدیل کرنا ہوگا. جب تک یہ تبدیلی نہیں آئے گی، ملک کا بھلا ہونے والا نہیں ہے. شاید اس کے لیے ہمیں صدیوں انتظار کرنا پڑے گا.

کیا کچھ نسلوں اور کچھ صدیوں بعد ہمارا مزاج بدل جائے گا؟